یہ خیال غلط ہے کہ اسلام صرف آخرت کی فلاح وبہبود کا درس دیتا ہے بلکہ دنیاوی زندگی کو بھی خوش حال اور کامیاب بنانا اس کا مشن ہے۔ فرد کی ذاتی زندگی اور معاشرے کی بہتری، دین کے قائم کردہ اصولوں کے عین مطابق چلنے سے ہی حاصل ہو سکتی ہے اور یہ بات تاریخ کے صفحات پر نمایاں ہے کہ اسلام نے بنی نوع انسان کو کس قدر اعلیٰ اقدار پر فائز کیا۔ ہم یہاں صرف اس کے ایک پہلو یا ایک جہت کی جانب اشارہ کریں گے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہمسایہ سپر پاور حکومت نے ہدیہ کے طور پر ایک طبیب بھیجا کہ وہ لوگوں کا مفت علاج کرے گا۔ خاصا عرصہ گزرنے کے باوجود اس کے پاس کوئی مریض نہ آیا۔ آخر تنگ آکر وہ رخصت کی خاطر رحمتِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلموہ راز بتا دیجئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلمکی امت میں کوئی آدمی بیمار نہیں ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہماری ہدایات یہ ہیں کہ کھانا پیٹ بھر کر نہ کھایا جائے، بھوک کے بغیر ہرگز نہ کھایا جائے۔ کھانا سادہ اجزاءپر مشتمل ہو۔ زندہ رہنے کیلئے خوراک لی جائے نہ کہ خوراک کھانے کیلئے زندہ رہا جائے ۔وہ طبیب ہدایات کو لے کر واپس چلا گیا۔
عزیزانِ من آج حالت یہ ہے کہ صاحب ثروت لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ دولت ان کو صرف کھانے پینے کیلئے ہی عطا کی گئی ہے۔ طرح طرح کے مشروبات اور ماکولات ایجاد کیے جارہے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے نام سے کیا کچھ حلق سے نیچے اتارا جارہا ہے۔ سبزی اور دالوں کی قدرتی نعمت کو چھوڑتے ہوئے ،تیز مصالحوں، طرح طرح کے کوکنگ آئلوں سے تلی ہوئی دیر ہضم اشیائ، مرغ مسلم وغیرہ سے پیٹ کو بھرا جاتا ہے۔ پھر ڈکار لینے کیلئے تیز سوڈا واٹر پینا بھی فیشن بن گیا ہے یہ ساری باتیں ”آبیل مجھے مار“ کے مصداق ہیں۔ بیماریاں بلا روک ٹوک آدبوچتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دل کی شکایات ،گردوں کی شکایات اور جگر کی خرابیوں میں 80فیصد امراءہی مبتلا ہوتے ہیں۔ روپے کی ریل پیل سے اعتدال کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے۔ پھر خاصا سرمایہ بھی خرچ کرنے سے صحت حاصل نہیں ہوتی۔ اکثر رشوت کا کمایا ہوا مال اسی طرح ضائع ہو جاتا ہے۔ ان سب عوارض سے بچنے کا واحد راستہ خوراک میں سادگی، سبزیوں اور پھلوں کا استعمال اور کھانے میں اعتدال ہے۔ حکیم محمدسعید شہید رحمتہ اللہ علیہ صرف ایک وقت کھانا کھانے کے قائل تھے۔ ان کے وضع کردہ اصول عین سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلمکے مطابق ہیں۔ بھوک کے بغیر کھانا حرام سمجھا جاتا تھا۔ دو کھانوں کے درمیان (5 سے 6گھنٹے) سوائے پانی کے کچھ نہ کھایا جائے۔ آج سائنس دانوں اور طبیبوں نے جو ہدایات وضع کی ہیں وہ زمانہ، نبوت ہی کی جاری کردہ ہیں۔ مثلاً کہا جاتا ہے کہ کھانے کے ساتھ سلاد (کھیرا، مولی،گاجر) کو ضرور استعمال کیا جائے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پاک ہے کہ اپنے دسترخوان کو سبز پتوں سے زینت دیا کرو۔ سادہ خوراک کی ہدایت کا مقصد مناسب پرہیز بھی ہے۔ تیز مصالحوں، نشیلے اجزا اور بغیر ریشوں کی اشیاءسے بچنا ضروری ہے۔ ریشے والی غذائیں نظام ہضم میں مدد کرتی ہیں۔ سلاد کے پتوں کے علاوہ بند گوبھی، انجیر اور گیہوں کا بھوسہ (چھان) وغیرہ شامل ہیں۔ آج وٹامن گولیوں کا بہت رواج ہے۔ متوازن غذا اور پھل (ترشاوا) اس کی کمی کو بخوبی پورا کرتے ہیں۔ خاص طور پر وٹامن Cسنگترے، امرود اور آملہ میں وافر مقدار میں ملتی ہے۔ دواﺅں کی بجائے غذاﺅں پر انحصار کریں تو زیادہ فائدہ ہے۔
خراب اشیاءجو بیماری پیدا کرتی ہیں ان میں میدہ، نمک اور سفید چینی کی زیادہ مقدار سرفہرست ہیں۔ تیل میں تلی اشیاءآلو‘ بینگن صرف چکھنے کی حد تک کھا سکتے ہیں۔ ان کا حد سے زیادہ استعمال (فاسٹ فوڈ) بیماریوں کا باعث ہے جن سے پھر چھٹکارا ناممکن ہو جاتا ہے اور یہ بیماریاں قبر تک لے جا کر چھوڑتی ہیں۔ زیادہ گوشت والی اور انڈوں کا بے تحاشا استعمال بھی خطرناک ہے۔ کولیسٹرول ایسی ہی غذاﺅں سے زیادہ پیدا ہو کر دل کی بیماری کا باعث بن جاتا ہے ۔جس کا مداوا پھر مشکل ہے۔ خلاصہ ان معروضات کا یہ نکلتا ہے کہ دین کی تعلیمات دنیا اور آخرت کی نجات اور کامیابی کا بیمہ ہیں۔ ڈپریشن آج کی ایک عام بیماری بن گئی ہے۔ ہمارا دین اس کی پوری طرح بیخ کنی کرتا ہے۔ اپنے اللہ پر پورا بھروسہ کریں۔ اس کی رضا میں راضی رہیں۔
ہر رنگ ہی راضی پر فنا ہو کے مزا دیکھ
دنیا ہی میں بیٹھے ہوئے جنت کی فضا دیکھ
مثبت فکر ہر طرح کے ذہنی تناﺅ کا علاج ہے۔ دوسروں کے خیالات کا احترام کریں اور غصہ کے بجائے افہام و تفہیم سے کام لیں۔ معاشرے کے ساتھ ٹکراﺅ کی پالیسی کو اختیار نہ کریںبلکہ اپنی انا کی قربانی بھی دینی پڑے تو دریغ نہ کریں۔ ہمیشہ حق کی حمایت کریں، آپ کو پچھتانا نہیں پڑے گا۔ سچائی کبھی نہیں بدلتی،یہ آپ کو سکون دے گی۔ دوسروں کو معاف کرنے اوران کی خدمت کرنے میں خوشی ہوتی ہے اور ذہنی تناﺅ کم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے اچھی امیدیں رکھیں، پیدا کرنے والے کو ہمہ وقت ہماری بہتری کی فکر ہے۔ اس کی مخلوق کی خدمت کرنے سے وہ راضی ہوتا ہے۔ اس کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی حکمت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس کے حکموں پر عمل کرکے اپنے دین اور دنیا دونوں میں کا میا بی حاصل کرسکیں۔ (آمین)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 494
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں